ادرک نو ماشہ لے کر باریک پیس لیں اور شہد میں ملاکر عرق دار چینی کے ساتھ کھائیں اور اس دوا کو روغن نرگس یا روغن فرقیون یا کسی اور روغن میں ملاکر
٭ اجوائن دیسی 15گرام اور کلونجی 3گرام۔ رات کو ایک کپ تیز گرم پانی میں بھگودیں، یہ ٹائیفائیڈ کا بہترین علاج ہے۔صبح سردائی کی طرح گھوٹ کر پلادیں۔ اگر موسم سرما ہوتو یہ پانی نیم گرم کرلیں۔ کچھ دن استعمال سے مریض تندرست ہوجائے گا۔ موٹاپا کے علاج کیلئے: کلونجی 50 گرام، لاکھ عمدہ 50گرام، زیرہ سیاہ اعلیٰ 50گرام، تمام ادویات کو کوٹ پیس کر سفوف تیار کریں اور بڑے کیپسول بھرلیں۔ دن میں ایک یادو کیپسول کھانے سے قبل پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ حیرت انگیز فائدہ ہوگا۔ ٭ ادرک کو نصف وزن زعفران کے ساتھ خالص سرکہ میں پیس کر پیشانی پر ضماد کرنا درد شقیقہ اور درد عصابہ بارد کیلئے بے حد مفید ہے۔
٭ ادرک نو ماشہ لے کر باریک پیس لیں اور شہد میں ملاکر عرق دار چینی کے ساتھ کھائیں اور اس دوا کو روغن نرگس یا روغن فرقیون یا کسی اور روغن میں ملاکر مقام مائوف پر مالش کریں۔ یہ نسخہ جسم کے کسی حصہ کے ڈھیلا ہوجانے میں بے حد مفید ہے۔٭ سونٹھ چھ ماشہ لے کر ذرا جوکوب کرکے رات کو بارہ تولے عرق بادیان میں بھگودیں۔ صبح اس کازلال لے کر شربت ورد سے شریں کرکے نہار منہ استعمال کریں سدد اور دوار کیلئے مفید ہے۔ادرک کا مربہ ایک تولہ کی مقدار میں کھاتے رہنا اور اسے کوٹ کر چھ ماہ شہد کے ساتھ کھائیں اور ا س دوا کو انگوزہ وجائفل کے ساتھ کسی مناسب روغن میں ملاکر مالش کریں۔ کسی عضو کے بے حس ہوجانے میں نہایت مفید ہے۔ ٭ ادرک یا اس کا مربہ اعضا کے پھڑکنے کی بیماری میں اسی طرح مفید اور مجرب ہے جیسے فالج، لقوہ میں۔ بعض اطبائے مسلمان و یونان نے اپنے تجربہ و مشاہدہ کی بنا پر لکھا ہے۔ ٭ اگر اس دوا (سونٹھ) کو قند اور نباتات کے ساتھ ملاکر استعمال کیا جائے تو سر کے عضلات سے غلیظ بلغم کونکالتا ہے اور فاسد مواد اور رطوبات معدہ کو خارج کرتا اور آئندہ ان کی پیدائش روک دیتا ہے۔ ٭ ادرک کے جوشاندہ میں شہد ملاکر پینے سے اعصاب کی برودت دور ہوجاتی ہے۔
٭ سونٹھ 6 ماشہ لے کر نانخورہ یا عرق بادیان دس تولہ میں بھگوکر اور اس کازلال لے کر سکنجین سے شیریں کرکے نہار منہ اور رات کو سوتے وقت لے لیں۔ نیند میں ڈرنے کی شکایت دور ہوگی۔٭ ادرک 6 ماشہ لے کر باریک کرکے عرق دار چینی و شہد میں ملا کر کھائیں اور اس دوا کو سرکہ و روغن نرگس میں ملاکر سر پر ملیں، سر سام کیلئے بے حد مفید ہے۔
٭ ادرک اور عقر قرحا کو ہم وزن باریک کوٹ کر شہد میں ملاکر کھائیں۔ خصوصاً عرق دار چینی اور شربت اسطخدوس سے کھانامرگی کا خاتمہ کرتا ہے۔ یہ دوا بچوں کی مرگی میں بھی بے حد مفید ہے۔ ٭ ادرک کی گرہ منہ میں رکھ کر ہر وقت چباتے رہنا، اس کے سفوف چھ ماشہ میں ملاکر کھانا اور اس کو کسی مناسب روغن میں ملاکر مقام مائوف پر ملنا لقوہ کے لئے خصوصاً مفید ہے، اس ترکیب سے مفلوج اعضاء کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔٭ سونٹھ کا مربہ بقدر ایک تولہ یا سفوف بقدر چھ ماشہ اشربہ مناسب سے کھاتے رہنا اور اس دوا کو کسی مناسب روغن میں ملاکر مالش کرنا اور رعشہ کیلئے فائدہ مند ہے۔٭ ادرک کا مربہ ایک تولہ یا سفوف ادرک 6 ماشہ ماء العسل کے ساتھ بلاناغہ کھاتے رہنا فالج میں مفید ہے۔ اسی طرح ادرک کو روغن جوز بوا اور خرول میں ملاکر اور روغن کنجد کا اضافہ کرکے مفلوج مقام پر مالش کرنے سے فائدہ پہنچتا ہے۔٭ ادرک کو سفوف کے طور پر تازہ پانی یا کسی مناسب عرق یا شربت سے کھانا نزلہ و زکام کی شدت کو جلد روک دیتا ہے اور اس کے استعمال سے ناک سے باربار پانی کا بہنا بھی بند ہوجاتا ہے۔٭ادرک تین تین ماشہ صبح و شام تازہ پانی سے کھائیں۔ یہ زیادہ چھینکیں آنے کو روکتا ہے جو عموماً نزلہ و زکام کے باعث آیا کرتی ہیں۔٭ حکیم ابن نوح لکھتے ہیں: ’’ ادرک کو خالص گلاب میں پیس کر مریض کے حلق میں ٹپکانا اور اس دوا کو بادروج یا بادرنجبویہ کے پانی میں پیس کر دل کے مقام پر لیپ کرنا غشی کو دور کردیتا ہے‘‘۔ ٭ حکیم ذوق نے اپنے تجربہ و مشاہدہ کی بناء پر لکھا ہے: ’’ ادرک مبرو دالمزاج اشخاص کے ضعف قلب کو دور کرنے کی لاثانی دوا ہے اور چونکہ یہ ایک محرک چیز ہے۔ اس لئے اس کے استعمال سے دوران خون تیز ہوکر دل کا فعل بڑھ جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی کمزوری بھی زائل ہوجاتی ہے‘‘۔ ٭ یہی فاضل حکیم لکھتے ہیں: یہ دوا (سونٹھ)
اپنی عطریت ( خوشبو) کی وجہ سے دل پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے اس لئے اس کو جسم میں خوشبو پہنچانے والی ادویات میں شمار کیا جاتا ہے‘‘۔ ٭ ادرک کا کھانا اس کو آب ریحان یا آب فرنج مشک میں پیس کر دل کے مقام پر ضماد کرنا اختلاج قلب کو زائل کرتا ہے۔٭ ادرک کا سفوف یا اس کا مربہ کھانا ایسے خفقان القلب میں مفید ہے جو معدہ کی غلاظت اور بخارات سے فاسد عارض ہوگیا ہو۔ ایسی حالت میں اس دوا کو دل کے مقام پر لیپ کرنا بھی سود مند ہے۔٭ ادرک تین تین ماشہ صبح و شام کھانا کھانے کے بعد عرق اجوائن یا عرق سونف کے ساتھ کھائیں۔ اس دوا کے استعمال سے نیند میں دانت پیسنے کا مرض دور ہوجائے گا۔٭ ادرک ایک حصہ نمک نبطی ایک حصہ اور گیرو گوالیاری دو حصے پیس کر منجن بنالیں۔ اس منجن کے استعمال سے دانت نہ صرف صاف اور چمکدار ہوں بلکہ رطوبت سے بھی پاک ہوجائیں گے۔٭ ادرک کو آپ برگ کاسنی سبزیا آب برگ مکوئے سبز میں پیس کر گرم لیپ کرنے سے چہرے اور جلد کے ورم میں آرام آجاتا ہے۔٭ امام سویدی کا تجربہ ہے اور مشاہیر اطبائے اسلام نے اس پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے کہ ادرک آٹے کی طرح باریک پیس کر تین گنا شہد میں ملالیں۔ پھر اس میں اس کا چوتھائی وزن روغن بابونہ ملاکر اس مرکب کو زبان پر ملتے رہیں۔ بہت جلد زبان کا تشنج (اکڑائو) دور ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ جوشاندہ ادرک میں کسی قدر شہد ملاکر کلیاں کرنے سے بھی یہ مرض بہت جلد دور ہوجاتا ہے۔٭ ادرک اور سنگ جراح ہم وزن لے کر باریک پیس لیں اور دانتوں پر ملتے رہیں۔ دانت خوب مضبوط اور مستحکم ہوجائیں گے اور ان کی چمک دمک بھی قائم رہے گی۔ نیز اس سے غلیظ رطوبات بھی خارج ہوجاتی ہیں۔ ادرک سفوف 6 ماشہ، شیرہ بادیان یا کسی مناسب بدرقہ یا صرف پانی سے کھانا اور اسکی گرہ منہ میں رکھ کر چباتے رہنے سے منہ سے رال ٹپکنا بند ہوجاتی ہے۔٭ پسا ہوا ادرک (سفوف) مسوڑھوں پر ملیں یا اس کے جوشاندہ سے کلیاں کریں اس سے بلغمی ورم دور ہوجاتا ہے۔٭ ایک ہندی طبیب کا قول ہے: ’’ ادرک سرسوں کے کچے تیل میں ملاکر دانتوں پر ملنے سے اس کی ترشی کا ازالہ ہوجاتا ہے اور وہ صاف اورچمکدار ہوجاتے ہیں‘‘۔
مقام مائوف پر مالش کریں۔ یہ نسخہ جسم کے کسی حصہ کے ڈھیلا ہوجانے میں بے حد مفید ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں